انجینئر بمقابلہ ٹھیکیدار۔ کس کا کام بہتر اور سستا ہے | کیا انجینئر ٹھیکیداروں سے مہنگے ریٹ پر کام کرتے ہیں

آج کے پوسٹ کا موضوع  انجینئر اور ٹھیکیدار کے کام کے فرق کے حوالے سے ہے۔آج میں آپ سے اس ضروری ٹاپک  پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ جو کہ ہمارے انجنینئرز اور ٹھیکیداروں کے کام کو لے کے اکثر بحث کا موضوع بنا رہتا ہے۔ اس ٹاپک پر بات کرنا اس وجہ سے بھی ضروری تھا کہ لوگوں کو خواب اور حقیقت کی سچائی کا علم ہو سکے۔ اور لوگ اپنے گھروں کی تعمیر کے 
لیے مناسب انجینئرز   یا ٹھیکیدار کا انتحاب کر سکیں

Engineer VS Contractor | Contractor VS Engineer Work | Engineer VS Contractor  Work

ایک بلڈنگ ڈیزائنر ہونے کی حیثیت سے یہاں پر میں چند ضروری گزارشات آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ جو میرے 13 سے 14 سالہ فیلڈ کے تجربے میں سامنے آئی۔
اس پوسٹ کا اصل مقصد کسی کو بھی کم تر یا جاہل ثابت کرنا نہیں ، بلکہ حقیقت سے روشناس کروانا ہے۔ تاکہ آہندہ آنے والے نوجوان فیلڈ میں کام کے دوران ان باتوں کو ذہن نشین کر لیں اوربہتر سے بہترین  کام کرنے پر توجہ دے سکیں۔
اس پوسٹ کے پڑھنے کے بعد مجھے امید ہے کہ لوگوں کے دماغ میں جو ایک الجھن بنی ہوئی ہے وہ بھی آسانی سے حل ہو جائے گی اور مکان مالکان بھی اس فیلڈ سے کافی حد تک ایجوکیٹ ہو جائیں گے۔ اور کسی بھی ٹھیکیدار یا انجینئر کو کام حوالے کرتے وقت بہتر طریقے سے سارے معاملات طے کر سکیں اور مستقبل قریب میں ہونے والی گھر کی تمام  چھوٹی اور بڑی تعمیرات میں ایک معزز شہری کی طرح معاملات کو پایا تکمیل تک پہنچا سکیں۔
یہاں پر سب سے پہلے میں انجینئرز اور ٹھیکیداروں کی تعلیم اور تجربے کو ڈسکس کروں گا اور پھر ان کے کام پر اپنی رائے بیان کروں گا۔ اس کے بعد بلڈنگ یا پروجیکٹس کے مالکان کو چند ضروری نصیحتیں کروں گا جو کام کے دوران انہیں اپلائی کرنی ہیں جس سے ان کی بلڈنگ کے کام بھی اچھے سے پایائے تکمیل تک پہنچ سکیں اور ٹھیکیدار یا انجینئر کے ساتھ ان کے تعلقات خراب نہ ہوں۔

انجینئرز         بمقابلہ              ٹھیکیدار

انجینئرز کے بارے میں عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ ڈگری ہولڈر ہوتے ہیں اس لیے ان کو پروجیکٹس کی تمام باریکیوں کو بہتر معلومات ہوتی  ہے اور وہ ان تمام پرابلم کو بہتر طریقے سے حل کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔
جبکہ دوسرے طرف ٹھیکیدار ایک ان پڑھ شخص ہوتا ہے اور وہ صرف کچھ عرصہ کنسٹرکشن فیلڈ میں کام کر کے تھوڑا بہت تجربہ حاصل کر نے کے بعد اپنا کام شروع کر دیتا ہے اور اگر کوئی باریکی والے مسائل سامنے آ جائیں تو وہ کام کو جلدی جلدی نپٹا کر اپنی جان چھڑاتا ہے اور اس وجہ سے مالک مکان کو کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے جسکی وجہ سے لوگ ٹھیکیداروں سے کام کروانے سے گھبراتے   رہتے ہیں کی کام بھی خراب کر دیں گے اور سارا پیسہ بھی اپنی جیب میں ڈال کر دوبارہ ادھر منہ نہیں کریں گے۔
اس طرح کے تاثرات اور شکایات اکثر سننے کو بھی ملتی ہیں۔ اس میں حقیقت کتنی ہے۔ ہم اس کا مختصر تجزیہ کچھ ہی لائنوں میں آپ کے سامنے رکھیں گے تاکہ آپ کو دونوں میں فرق واضع ہو سکے۔
Engineer VS Contractor | Contractor VS Engineer Work | Engineer VS Contractor  Work


انجینئرز اور ان کی تعلیمی قابلیت   :

انجینئرز کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ انجینئرز ایک ڈگری ہولڈرز شخص ہوتا ہے جس کو  تھیوریٹیکلی پروجیکٹس کی بہت زیادہ باریکیوں کا علم ہوتا ہے جو شاہد بہت سے ٹھیکیداروں کو نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ ان کے 5 سالہ سلیبس میں بہت سے پروجیکٹس کی باریکیوں کی باقاعدہ جان پڑتال کی جاتی ہے تاکہ آہندہ کسی بڑی ناگہانی صورتحال سے بچا جا سکے۔
لیکن بڑے افسوس کے ساتھ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ زیادہ تر یہ سارا علم کتابی حد تک تو ٹھیک ہوتا ہے لیکن اکثر اوقات سائٹ ورک پر بہت سی چیزوں کو اپلائی نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ اکثر اوقات سائٹ پر کام کی طلب مختلف ہوتی ہے جس کو سائٹ پر ہی کسی تیکنیک سے حل کرنا پڑتا ہے۔

پروفیشنل  انجینئرز            :

اگر پروفیشنل انجینئرز کی بات کی جائے تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگرکنسٹرکشن فیلڈ میں آج اس دنیا کا نقشہ بدل گیا ہے تو اس کا کریڈٹ پروفیشنل انجینئرز کو ہی جاتا ہے جنہوں نے اپنی فیلڈ کو پیشن بنایا اور ان کا اپنی فیلڈ کے ساتھ لگاؤ کا اندازہ ان کے کامیاب پروجیکیٹس کو دیکھ کر کیا جا سکتا ہے۔
وہ پروجیکٹس چاہے بلندوبالا عمارات پر مشتمل ہو یا پھر کوئی میگا سٹرکچرز پر مشتمل ہو۔ ان پروفیشنل انجینئرز کی مہارت اور ان کی نگرانی میں مکمل ہونے والے پروجیکٹس ان کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یہ وہی پروفیشنل انجینئرز ہیں۔ جنہوں نے اپنی یونیورسٹی ایجوکیشن کے دوران ہی پریکٹیکل فیلڈ کو جوائن کر کے بنیادی فیلڈ کا تجربہ حاصل کر لیا تھا اور اسی شوق نے انہیں ایک کامیاب پروفیشنل انجینئربننے میں مدد کی۔
پروفیشنل انجینئرز کا کام ڈرائینگ کے مطابق ہوتا ہے جسکی وجہ سے کام کی ایکیوریسی 99 فیصد ہوتی ہے۔ پروجیکٹ چاہے کتنا ہی مشکل ہو۔ پروفیشنل انجینئرزاسکو اپنی ذمہ داری سمجھ کراس کو پوری توجہ کے ساتھ پایائے تکمیل تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گورنمنٹ کی طرف سے ٹیسٹ کے بعد انہیں باقاعدہ لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔ جسکی وجہ سے انہیں گورنمنٹ کے پروجیکٹ پر کام کرنے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔
 

صرف ڈگری ہولڈرانجینئرز :

اگر صرف ڈگری والے انجنیئرز کی بات کی جائے تو یہ بھی ایک افسوس کا مقام ہے کہ اکثر و بیشتر انجنیئرز کالج اور یونیورسٹیوں میں تو اپنی فیلڈ پر فوکس کرتے ہیں لیکن پروفیشنل فیلڈ میں اتنے پیشہ ور ثابت نہیں ہو پاتے۔ بہت سے انجنیئرز کتابی لحاظ سے تو ایجوکیٹڈ ہوتے ہیں لیکن پریکٹیل فیلڈ میں اکثر کام کو کرنے میں بالکل نابلد ثابت ہوتے ہیں۔ اس کی اصل وجہ ان کا سائٹ ورک کا اتنا تجربہ نہیں ہوتا۔ یا پھر وہ صرف ڈگری کو ہی اپنا روزی کا ذریعہ سمجھ بیٹھتے ہیں اور فیلڈ ورک کو اتنی اہمیت نہیں دیتے۔ نتیجتا" وہ ڈگری حاصل کرنے کے باوجود بھی فارغ بیٹھے رہتے ہیں اور انہیں جاب نہیں مل پاتی۔ کیوں کی انہوں نے اپنی فیلڈ کو پیشن ہی نہیں بنایا اور ڈگری کرنے کے دوران بھی انہوں نے فیلڈ ورک پر زیادہ توجہ نہیں دی ہوتی۔
اور بالاخر یا تو اپنی فیلڈ ہی تبدیل کر دیتے ہیں یا پھر اسی فیلڈ میں کم سیلری پر جاب شروع کر دیتے ہیں ۔اور اس فیلڈ میں آنے والے نئے سٹوڈنٹس کواس فیلڈ کے بارے میں بدزن کرتے کرتے اپنی عمر گزار دیتے ہیں ۔ اور ساتھ ہی ساتھ اپنی فیلڈ کو بُرا بھلا کہتے رہتے ہیں تاکہ اپنے دل کو تسلی دے کر اپنی خامیوں پر پردہ ڈال سکیں۔
Engineer VS Contractor | Contractor VS Engineer Work | Engineer VS Contractor  Work

 

ٹھیکیدار  اور انکی تعلیمی قابلیت:

اگر کنسٹرکشن فیلڈ کی بات کی جائے توٹھیکیدار کو کنسٹرکشن فیلڈ کا پلر مانا جاتا ہے۔ پروجیکٹس چاہے کسی گھریلو عمارت کا ہو یا کسی کمرشل عمارت کا۔ اس کی کنسٹرکشن کی تمام تر زمہ داریاں ایک ٹھیکیدار پر ہوتی ہیں۔
اگرانکی تعلیمی قابلیت پر غور کیا جائے کتابی طور پر وہ عام طور پر انڈر میٹرک یا گریڈ 12 تک
 ہی پڑھے ہوتے ہیں لیکن کچھ دیگر مضمون میں گریجوایٹ بھی پائے جاتے ہیں۔ ان کا زیادہ تر فوکس تعلیم کی بجائے پریکٹیکل نالج پر ہوتا ہے۔ ان میں بعض بالکل ان پڑھ بھی ہوتے ہیں۔ لیکن فیلڈ میں کام کا کافی تجربہ رکھتے ہیں۔ اور اکثر گھروں کی کنسڑکشن میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ ان کی کتابی لکھت پڑت کی بجائے زبانی کلامی کنسٹرکشن  کی معلومات کافی حد تک درست ثابت ہوتی ہیں۔

دہاڑی دار ٹھیکیدار  :

ایسے ٹھیکیداراکثر کام کےدوران لوگوں کو اپنے کام سے مایوس کرتے ہیں یہ  ناتجربہ کار ٹھیکیدار ہوتے ہیں نہ کہ پروفیشنل ٹھیکیدار۔ ایسے ٹھیکیدارایک بار ٹھیکہ مل جائے پھر مکان مالک کے کام ختم ہونے تک درد سربنے رہتے ہیں۔ یہ عام طور پر مارکیٹ ریٹ سے کم ریٹ پر کام کرتے ہیں۔ جسکی وجہ سے مالک مکان بھی لالچ میں آ کر بچت کے چکر میں انہی سے گھر کی تعمیر کی بات زبانی کلامی کر لیتے ہیں۔ لیکن ایسے نیم حکیم ٹھیکیدار کام کے مکمل ہونے تک مالک مکان کا اتنا خرچہ بھی کروا دیتے ہیں اورکام میں اُس طرح کی صفائی نہیں لا پاتے ۔ جس طرح کے ڈائیلاگ وہ کام لینے سے پہلے مالک مکان کے سامنے بولتے ہیں۔ ایسے ٹھیکیداروں کی وجہ سے لوگ ٹھیکیداروں سے کام کروانے سے ڈرتے ہیں۔
Engineer VS Contractor | Contractor VS Engineer Work | Engineer VS Contractor  Work

   

پروفیشنل ٹھیکیدار  :

اب اگر پروفیشنل ٹھیکیداروں کی بات کی جائے ۔ تو انہیں اپنے کام میں اتنی مہارت ہوتی ہے کہ ان کے کام کی ایکیوریسی کو دیکھ کر انسان دھنگ رہ جاتا ہے۔ پروفیشنل ٹھیکیدار بھی باقاعدہ ڈرائنیگز کے مطابق کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایسے ٹھیکیداروں کا فیلڈ کا تجربہ کافی بہترین ہوتا ہے۔ پروفیشنل انجینئرز کے برعکس یہ بہت کم عمری سے ہی فیلڈ میں اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔ اور ان میں بہت ذہین ٹھیکیدار بھی ہوتے ہیں جن کو ڈرائینگ کر کام کرنے کا کافی تجربہ ہوتا ہے۔ ایسے ٹھیکیداروں کے کام کے ریٹ بھی انجینئر کی طرح کافی مہنگے ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کا کام بھی انجینئرز کے کام کی طرح پروفیشنل ہوتا ہے۔ اسی لیے فیلڈ میں ان کو مات دینا کسی بھی ڈگری ہولڈر  کے بس کی بات نہیں۔ ان میں سے اکثر ٹھیکیداروں نے اپنی کنسٹرکشن کمپنیاں بنائی ہوتی ہیں اور انجینئرز کو ملازمت پر رکھا ہوتا ہے۔ اور ان انجینئرز کو اچھی خاصی تنخواؤں ادا کرتے ہیں۔ ان بات سے ان کے پروفیشنلزم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
حتمی نتائج اور نقطہ نظر
اگر تمام فیلڈ پروفیشنلز انجینئرز اور ٹھیکیداروں  کے تجربے کو سامنے رکھا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں۔ کہ اگر کام ایک گھر کی تعمیر پر مشتمل ہو تو ریٹ کے حساب سے دیکھا جائے کہ پروفیشنل انجینئرز کے ریٹ بہتر ہیں یا پروفیشنل ٹھیکیدار کے۔ دونوں اپنے کام میں ماہر ہیں۔ دونوں ڈرائنگز پر کام کروانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایک اور بات بھی تجربے سے گزری ہےکہ بہت سے پروفیشنل انجینئرز اپنے کام کو بڑھا چڑھا کر بتانے کے ساتھ ساتھ اکثر پروفیشنل ٹھیکیداروں کے کام میں بلاوجہ نقص نکال کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔کہ ہم زیادہ کام میں ماہر ہیں کیونکہ ہم ڈگری ہولڈز ہیں۔ لیکن شاید یہ انجینئرز یہ بات بھول جاتے ہیں کہ جس وقت یہ ڈگری ہولڈرز کالج میں ڈگری کے ایڈمیشن کے لیے ٹیسٹ دے رہے ہوتے تھے ۔ اُس وقت یہ ٹھیکیدار فیلڈ میں اپنے پروجیکٹس پر کام کروا رہے ہوتے تھے۔ یہ فیلڈ کے کام میں سند یافتہ ہوتے ہیں۔
لہذا تمام انجینئرز اور ٹھیکیداروں سے گزارش ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے اچھے کام کو سراہیں اور جہاں کہی کوئی غلطی نظر سے گزرے ۔ اسکو مل جُل کر حل کریں۔ کیونکہ بعض دفعہ مالکان اپنے بڑے پروجیکٹس پرکام ان پروفیشنل ٹھیکیداروں سے کرواتے ہیں اور نگرانی کے لیے پروفیشنل انجینئرز کو ہائر کا لیتے ہیں۔ تاکہ کام کوایک تجربہ کار ٹیم کی نگرانی میں مکمل کروایا جائے۔ کیونکہ پروفیشل فیلڈز  میں دونوں کو ایک پلرز کی حیثیت حاصل ہے۔

پروجیکٹس کے مالکان کو چند نصیحتیں

Engineer VS Contractor | Contractor VS Engineer Work | Engineer VS Contractor  Work


آخر پر چند گزارشات پروجیکٹس کے مالکان سے کرنا چاہتا ہوں۔

1۔ کسی بھی ٹھیکیدار یا انجینئر کو کام دینے سے پہلے اُن کے پہلے سے بنے ہوئے کام کو ضرور چیک کر لیں۔ خود  کچھ پروجیکٹس پر جا کر وزٹ کریں تاکہ کام کے معیار کا اندازہ ہو سکے۔ اس سے مالکان کوریٹ طے کرنے میں بھی آسانی ہو گی۔اور انہیں اپنا کام دینے سے پہلے اندازہ بھی ہو جائے گا۔ کہ کام کی تکمیل پر پروجیکٹ کی فائنل شکل کیسی نظر آئے گی۔

2۔ ٹھیکہ طے کرتے وقت تمام معاملات کتابی شکل میں درج کروا لیں تاکہ بعد میں کسی بھی قسم کے جھگڑے  سے بچا جا سکے۔

3۔اگر ممکن ہو سکے تو مالکان بلڈنگز میٹریل خود مہیا کریں۔ اور کام کی نگرانی بھی خود کریں۔ یا پھر کسی پروفیشنل انجینئر کو نگرانی کی ذمہ داری سونپ دیں۔ تاکہ کام میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔ اور میٹریل کو ضائع ہونے سے بھی بچایا جا سکے۔
 
مجھےامید ہےکہ اگر ان تمام گزارشات پر عمل کیا جائے۔ تو بہت سے تعمیری معاملات احسن طریقے سے سر انجام پا سکیں گے۔

نوٹ: اگر آپ کو ہماری اس پوسٹ سے کنسٹرکشن فیلڈ کے بارے میں رہنمائی ملی ہو۔ تو ہماری پوسٹ پر اپنی  قیمتی رائے ضرور دیں۔ شکریہ
 
 

Post a Comment

1 Comments